ہندکو میں کٹھہ اور پشتو میں خوڑ ۔۔۔۔ گرمیوں میں ہزارے والوں کی بہترین تفریح گاہیں
تحریر و عکاسی ۔۔ سید آصف جلال(بٹل ، مانسہرہ)۔۔
محترمان! یہ وادی کونش کے وہ حسین مناظر ہیں جو میں عید کے روز رشتہ داروں ہاں جاتے وقت راستے میں اپنے موبائل سے Capture کیے تھے ۔۔ قدرتی حسن سے بھرپور یہ مقامات دید کے لائق ہیں ۔ یہ تصاویر اس جگہ کی ہے جسے میری مادری زبان ہندکو میں "کٹھا"اور پشتو میں "خوڑ( و کے اوپر شَد)" کہتے ہیں ۔۔ پہاڑوں کے وہ سلسلے جو وادی کونش کیطرف آتے ہیں ان کا پانی ایک نالے کی صورت مین مختلف مقامات پر یکجا ہوتا ہوا گاوں بٹل سے گزرتا ہے ۔۔۔ نالہ پانی صاف اور شفاف ہوتا ہے ۔
قدرتی جڑی بوٹیوں کے مرکبات سے مزین یہ پانی صحت کے نہایت موزوں ہے ۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں 13، 14 سال کا تھا اکثر ہم محلے کے دوست جون جولائی کی تپتی دوپہر اسی کٹھے میں گزارتے تھے ۔ پانی کے آبشار نما بہاو سے بعض مقامات گہرے ہو جاتے ہیں جہاں تالاب سا بن جاتا ہے ۔۔ ہمارے نہانے کا مقام یہی تالاب ہوا کرتا تھا ۔۔ ڈبکیاں لگانا، گہرے پانی میں سفید پتھر پھینک کر پانی کی تہ میں سے نکالنے کی کوشش کرنا، 2 سے 3 منٹ پانی کے اندر رہنے کی شرطیں ، نہانے سے فراغت پر جب بھوک ستانے لگتی تو کھانے کے بجائے جنگلی میوہ جات کھانے کا اہتمام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ہاں واپسی پر والدین کی ڈھانٹ ٹپٹ تو روز کا معمول بن گیا تھا ۔ لیکن کھٹے چسکا اس قدر گہرا ہوتا تھا کہ والدین کو بھی ہتھیار ڈالنے پڑتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو تھی بچپن کی کچھ یادیں ۔
مزیر بتاتا چلوں گاوں کے لوگ "کٹھا" کے پانی سے چاول کی فصلیں اگاتے ہیں ۔۔ عموما چاول کے کھیت اس نالے کے ارد گرد پر بنائے جاتے ہیں چونکہ چاول کی فصل کے لئے پانی ناگزیر ہے اسی لئے اس نالے سے زیلی نالیاں نکال کی گرمیوں میں فصل کو پانی مہیا کیا جاتا ہے ۔۔۔ جس کھیت میں چاول کی فصل اگائی جاتی ہے اسے ہندکو زبان میں "ہوتر" کہا جاتا ہے ۔۔ جون، جولائی اگست ان مہنوں میں ہوتر کے مناظر قابل دید ہوتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment