سردار یوسف اینڈ کمپنی اقتدار میں رہ کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے ، ابرار سعید سواتی
Sardar Yousuf and Co are making fools to Hazarewalls, Ibrar Saeed Swati
سردار یوسف میں جرات اور عوامی مقبولیت رکھتے ہیں تو اپنے آبائی ضلع مانسہرہ میں روڈ بلاک دھرنا یا جلسہ کر کے دکھائیں، گاڑیوں کے ٹائروں سے ہوا نکال کر ہڑتال کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا، پیپلز پارٹی شیرپائو کے صوبائی نائب صدر کی میڈیا سے بات چیت
ایبٹ آباد ( مائی ہزارہ ڈاٹ ٹی کے) پاکستان پیپلز پارٹی شیر پائو کے صوبائی نائب صدر تحریک صوبہ ہزارہ کے رہنما ابرار سعید سواتی نے کہا کہ سردار یوسف اینڈکمپنی اقتدار میں رہ کر صوبہ ہزارہ کا مطالبہ کر رہے ہیں جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے سردار یوسف کا بیٹا سردار شاہجہان یوسف وزیر مملکت اور وزیر اعظم کے مشیر حکومت کا اہم حصہ ہیں جو صرف اپنے اقتدار کو طوالت بخشتے ہوئے ہزارہ کے عوام کا کاروبار تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں بیٹا والد سے اور والد بیٹے سے صوبہ کا مطالبہ حیرت انگیز ہے اگر سردار یوسف اینڈ کمپنی ہزارہ وال عوام سے حقیقی معنوں میں مخلص اور صوبہ ہزارہ کا قیام چاہتے ہیں تو فوری طور پر وزارت ار مشیری چھوڑ کر عوام میں آجائیں ہم ان کے شانہ بشانہ ہوں گے ابرار سعید سواتی نے مزید کہا کہ ہزارہ کے عوام با شعور ہیں جنہوں نے بارہ اپریل کو برسی کے موقع پر سردار یوسف کے جلسہ میں شرکت کرنے کی بجائے بابا حیدر زمان کی تقریب میں شرکت کی ہے اگر سردار یوسف میں جرات اور عوامی مقبولیت رکھتے ہیں تو اپنے آبائی ضلع مانسہرہ میں روڈ بلاک دھرنا یا جلسہ کر کے دکھائیں اور عوام نے مسترد کرتے ہوئے ان پر عدم اعتماد کر دیا ہے اور صرف تھوڑی دیر کیلئے زبردستی گاڑیوں کے ٹائروں سے ہوا نکال کر چوک کو بلاک کرنا لیڈری چمکانے کے مترادف اور عوام کو پریشانی میں مبتلا کرنا ہے ابرار سعید سواتی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سردار یوسف کے بیٹے حکومت میں وزیر مملکت اور ساتھی وزیر اعظم کے مشیر ہیں اور وہ خود حکومت ہیں ہڑتال کروا کر کس سے مطالبہ کر رہے ہیں اور کہا کہ پہلے باپ جا کر بیٹے کو صوبہ کیلئے منائے اور بیٹا جا کر باپ کو صوبہ ہزارہ کیلئے متفق کرے کیونکہ یہ دونوں نافرمانی کے زمرے میں آتے ہیں جس کیلئے بڑے گرینڈ جرگہ کی ضرورت ہے اور کہا کہ سردار یوسف اینڈ کمپنی کی جانب سے مقامی میڈیا پر بے جا تنقید قابل مذمت ہے جن کی بدولت تحریک ہزارہ کو تقویت ملی ہے۔
0 comments:
Post a Comment