بابا سردار حیدر زمان میرے بزرگ ہیں وہ جب چاہیں انکے گھر جانے کو تیار ہوں ، وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی
قانونی اورآئینی راستے پر چل کر اگرکل کو ہزارہ کے لوگ صوبہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں توسرآنکھوں پرمیں کون ہوتاہوں ان کو روکنے والا، ایبٹ آباد کے مختصر دورہ کے موقع پر میڈیا سے بات چیت
ایبٹ آباد( مائی ہزارہ ڈاٹ ٹی کے)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہاہے کہ ہمیں ایک دوسرے کی رائے کااحترام کرناچاہیئے۔اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں اگرصوبے کانام تبدیل ہواہے توپارلیمنٹ کے اس فیصلے کااحترام کرناچاہیئے تاہم کسی علاقے کواگرنام کی تبدیلی پر اعتراض ہے توہم ان کی رائے کابھی احترام کرتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بات ہفتے کے روزایبٹ آبادمیں سانحہ بارہ اپریل کے شہداء کے ورثاء میں امدادی چیکوں کی تقسیم کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کاجواب دیتے ہوئے کہی ۔اس موقع پرسینئرصوبائی وزراء رحیم دادخان ،بشیراحمدبلور،صوبائی وزراء میاں افتخارحسین ،سیدظاہرعلی شاہ ،قاضی اسد، نمروزخان ،شجاع خان ،اعلیٰ صوبائی ڈویژنل اورضلعی حکام بھی موجودتھے ۔امیرحیدرخان ہوتی نے کہاکہ وہ ایبٹ آبادکھلے دل سے آئے ہیں اورپیارومحبت کاپیغام لائے ہیں۔میں چاہتاہوں کہ دوسری جانب سے بھی اسی جذبے کارسپانس ملے ۔انہوں نے کہاکہ وہ ہزارہ کی قیادت کے ساتھ ملاقات کوتیارہیں۔باباسردارحیدرزمان میرے بزرگ ہیں وہ جب چاہیں میں دوبارہ ایبٹ آبادآکران کے گھرجانے کوتیارہوں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ ہزارہ کے ہرایک بزرگ کے گھرجانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے ۔ہمیںآپس میں تلخیوں میں اضافہ نہیں کرناچاہیئے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بھائیوں کی طرح رہے ہیں اورآئندہ بھی بھائیوں کی طرح رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ یہاں کے لوگوں کی رائے کااحترام ہم پرلازم ہے اورہم ان کی رائے کااحترام کرتے ہیں تاہم انہوں نے کہاکہ جلاؤ گھیراؤ،مرنے مارنے سے یہ مسئلے حل نہیں ہوتے اس کیلئے باقاعدہ سیاسی عمل کے تحت آئینی اورقانونی راستہ موجود ہے ۔انہوں نے کہاکہ قانونی اورآئینی راستے پر چل کر اگرکل کو ہزارہ کے لوگ صوبہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں توسرآنکھوں پرمیں کون ہوتاہوں ان کو روکنے والا۔انہوں نے کہاکہ آج بھی کچھ لوگوں کومیرے آنے پر اعتراض ہوگامیں صرف اتناکہوں گاکہ میں ایک کھلے ذہن کے ساتھ ایبٹ آبادآیاہوں۔انہوں نے اس تاثرکو مستردکردیاکہ ان کی حکومت ہزارہ کو نظراندازکررہی ہے ۔آج بھی میں نے 311ملین روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ڈینٹل کالج کاسنگ بنیادرکھاہے ۔موجودہ حالات میں ہزارہ کی ترقی کونظراندازکرنے کاتصوربھی نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہاکہ ایکسپریس وئے کیلئے حاصل کردہ اراضی کے مالکان کو معاوضے دینے کیلئے فنڈزریلیزہوچکے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سانحہ بارہ اپریل کے بارے میں جوڈیشل کمیشن کی حتمی رپورٹ آگئی ہے جس کی روشنی میں قانونی کاروائی کاعمل شروع ہوچکاہے جس کو مکمل غیرجانبداری سے پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے گا۔جوڈیشل انکوائری پربعض حلقوں کے تحفظات کے بارے میں سوال کاجواب دیتے ہوئے امیرحیدرخان ہوتی نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن کی کاروائی کے دوران کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھالیکن انکوائری رپورٹ آنے کے بعدبعض لوگوں نے اس پراعتراض کیاہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس وقت پاکستان کی عدلیہ مکمل آزادہے اورہمیں اپنی عدلیہ پر فخرہے ۔ہماری عدلیہ نے تاریخی فیصلے کیے ہیں اورآج بھی تاریخی فیصلے کررہی ہے ۔ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہوناچاہیئے اس پر اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں۔
قانونی اورآئینی راستے پر چل کر اگرکل کو ہزارہ کے لوگ صوبہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں توسرآنکھوں پرمیں کون ہوتاہوں ان کو روکنے والا، ایبٹ آباد کے مختصر دورہ کے موقع پر میڈیا سے بات چیت
ایبٹ آباد( مائی ہزارہ ڈاٹ ٹی کے)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہاہے کہ ہمیں ایک دوسرے کی رائے کااحترام کرناچاہیئے۔اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں اگرصوبے کانام تبدیل ہواہے توپارلیمنٹ کے اس فیصلے کااحترام کرناچاہیئے تاہم کسی علاقے کواگرنام کی تبدیلی پر اعتراض ہے توہم ان کی رائے کابھی احترام کرتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بات ہفتے کے روزایبٹ آبادمیں سانحہ بارہ اپریل کے شہداء کے ورثاء میں امدادی چیکوں کی تقسیم کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کاجواب دیتے ہوئے کہی ۔اس موقع پرسینئرصوبائی وزراء رحیم دادخان ،بشیراحمدبلور،صوبائی وزراء میاں افتخارحسین ،سیدظاہرعلی شاہ ،قاضی اسد، نمروزخان ،شجاع خان ،اعلیٰ صوبائی ڈویژنل اورضلعی حکام بھی موجودتھے ۔امیرحیدرخان ہوتی نے کہاکہ وہ ایبٹ آبادکھلے دل سے آئے ہیں اورپیارومحبت کاپیغام لائے ہیں۔میں چاہتاہوں کہ دوسری جانب سے بھی اسی جذبے کارسپانس ملے ۔انہوں نے کہاکہ وہ ہزارہ کی قیادت کے ساتھ ملاقات کوتیارہیں۔باباسردارحیدرزمان میرے بزرگ ہیں وہ جب چاہیں میں دوبارہ ایبٹ آبادآکران کے گھرجانے کوتیارہوں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ ہزارہ کے ہرایک بزرگ کے گھرجانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے ۔ہمیںآپس میں تلخیوں میں اضافہ نہیں کرناچاہیئے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بھائیوں کی طرح رہے ہیں اورآئندہ بھی بھائیوں کی طرح رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ یہاں کے لوگوں کی رائے کااحترام ہم پرلازم ہے اورہم ان کی رائے کااحترام کرتے ہیں تاہم انہوں نے کہاکہ جلاؤ گھیراؤ،مرنے مارنے سے یہ مسئلے حل نہیں ہوتے اس کیلئے باقاعدہ سیاسی عمل کے تحت آئینی اورقانونی راستہ موجود ہے ۔انہوں نے کہاکہ قانونی اورآئینی راستے پر چل کر اگرکل کو ہزارہ کے لوگ صوبہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں توسرآنکھوں پرمیں کون ہوتاہوں ان کو روکنے والا۔انہوں نے کہاکہ آج بھی کچھ لوگوں کومیرے آنے پر اعتراض ہوگامیں صرف اتناکہوں گاکہ میں ایک کھلے ذہن کے ساتھ ایبٹ آبادآیاہوں۔انہوں نے اس تاثرکو مستردکردیاکہ ان کی حکومت ہزارہ کو نظراندازکررہی ہے ۔آج بھی میں نے 311ملین روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ڈینٹل کالج کاسنگ بنیادرکھاہے ۔موجودہ حالات میں ہزارہ کی ترقی کونظراندازکرنے کاتصوربھی نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہاکہ ایکسپریس وئے کیلئے حاصل کردہ اراضی کے مالکان کو معاوضے دینے کیلئے فنڈزریلیزہوچکے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سانحہ بارہ اپریل کے بارے میں جوڈیشل کمیشن کی حتمی رپورٹ آگئی ہے جس کی روشنی میں قانونی کاروائی کاعمل شروع ہوچکاہے جس کو مکمل غیرجانبداری سے پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے گا۔جوڈیشل انکوائری پربعض حلقوں کے تحفظات کے بارے میں سوال کاجواب دیتے ہوئے امیرحیدرخان ہوتی نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن کی کاروائی کے دوران کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھالیکن انکوائری رپورٹ آنے کے بعدبعض لوگوں نے اس پراعتراض کیاہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس وقت پاکستان کی عدلیہ مکمل آزادہے اورہمیں اپنی عدلیہ پر فخرہے ۔ہماری عدلیہ نے تاریخی فیصلے کیے ہیں اورآج بھی تاریخی فیصلے کررہی ہے ۔ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہوناچاہیئے اس پر اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں۔
Sardar Haider Zaman Baba are my elders always ready to go their house, Chief Minister Amir Haider Khan Hoti
0 comments:
Post a Comment