Home » » Provincial Budget 2010 - 2011, the government's hand gone Hazara, Ali Asghar

Provincial Budget 2010 - 2011, the government's hand gone Hazara, Ali Asghar

Written By Umair Ali Sarwar on Sunday, June 27, 2010 | Sunday, June 27, 2010

خیبر پختونخواہ کو پورے صوبے کا نام کہنے والوں نے تعصب کی عینک سے ہزارہ کو بجٹ سے حصہ دیا:علی اصغر خان ستر بلین روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے ہزارہ کو صرف چار بلین روپے کے حقیر حصہ پر ٹرخا دیا گیا جو کہ اس کے اصل اور جائز حصہ سے کئی گنا کم ہے، پریس کانفرنس سے خطاب ایبٹ آباد(مائی ہزارہ ڈاٹ ٹی کے) صوبائی بجٹ 2010--2011 ، حکومت ہزارہ سے ہاتھ کر گئی ، ستر بلین روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے ہزارہ کو صرف چار بلین روپے کے حقیر حصہ پر ٹرخا دیا گیا جو کہ اس کے اصل اور جائز حصہ سے کئی گنا کم ہے۔حالیہ صوبائی بجٹ میں ہزارہ کے ساتھ روا رکھا گیا سلوک ان لوگوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے جو ابھی تک ہزارہ صوبہ کے قیام اور حقوق کی جدوجہد سے لا تعلق ہیں۔ ان خیالات کا اظہارتحریک حقوق ہزارہ کے سربراہ علی اصغرخان نے ایبٹ آباد میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ صوبائی حکومت نے اقتدار کے گھمنڈ میں ہزارہ کے عوام کی جانب سے60سال سے اپنے ساتھ ہونے والے سوتیلے پن کے خلاف بھر پور احتجاج کی بھی پروا نہیں کی۔ آبادی کے تناسب سے ہزارہ صوبہ کی کل آبادی کا بیس فیصد جس کا حصہ 13.8 بلین روپے اور رقبہ کے حساب سے 25% کا 17.3بلین روپے بنتا ہے خیبر پختونخواہ کو پورے صوبے کا نام کہنے والوں نے تعصب کی عینک سے ہزارہ کو جو حصہ دیا ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ علی اصغر خان نے کہا کہ ہزارہ جس نے پورے پاکستان کو روشن کرنے کیلئے بے شمار قربانیاں دی ہیں اسے نظرانداز کیا جاتا رہا ہے جبکہ تربیلہ ڈیم سے بننے والی بجلی کی رائلٹی بھی اس بار صوبائی حکومت کو ملی ہے ۔ یہ دلیل دی جا سکتی ہے کہ بجٹ میں غیرمجوزہ ترقیاتی سکیموں کیلئے جو 37.3 بلین روپے چھوڑے گئے ہیں ان میں بھی شاید ہزارہ کا حصہ ہو لیکن اس کی نشاندہی نہ ہونے کی وجہ سے اور مختص شدہ بجٹ کو دیکھتے ہوئے یہ فنڈ بھی ہزارہ سے باہر ہی استعمال ہونے کا خدشہ ہے اس کے لیے دلیل یہ دی جاتی ہے کہ کہ خیبر پختونخواہ کے بجٹ میں ترقیاتی سکیموں کیلئے مختص شدہ 32 بلین روپے میں سے ہزارہ کا آبادی اور علاقہ کے حساب سے بننے والا حصہ بالترتیب ساڑھے چھ بلین اور آٹھ بلین روپے ہے جس بناء پر ہزارہ کو اپنا 63% فیصد حصہ اوررقبہ کے لحاظ سے اس کا دگنا ملنا چاہیئے تھا۔ جبکہ اسی تناظر میں ضلع مردان کو آبادی کے لحاظ سے سو فیصد او ر رقبہ کے لحاظ سے چار گنا زائدحصہ ملے گا۔ تحریک حقوق ہزارہ کے سربراہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو اس بار وفاقی حکومت کی جانب سے این ایف سی کے ذریعہ بجلی کی رائلٹی کا حصہ بھی دیا جارہا ہے اور ہزارہ جو کہ اس رائلٹی کی پیداوار کا بڑا حصہ ہے جس کا تربیلہ ڈیم کی وجہ سے ایک بڑا علاقہ اور عوام متاثر ہوئے ہیں کو صرف زبانی دعوؤں سے بہلاوے دیئے جارہے ہیں جبکہ یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ہائیڈرل منافع کو ان کے پراجیکٹ ایریا پر خرچ کیا جائے گا بجٹ نے پھر صوبائی حکومت کے رویئے سے یہ سوال اٹھا دیئے ہیں کہ ہزارہ اس میں سے کیا حاصل کرے گا ۔ علی اصغر خان نے کہا کہ اس کے برعکس صوبہ پنجاب کے بجٹ میں سرائیکی علاقہ کے لوگوں کی محرومیوں کے ازالہ کیلئے پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب کیلئے پچاس بلین روپے کے گرینڈ پیکج کا اعلان کیا ہے۔ علی اصغر خان کے ہمراہ جمعیت العلمائے اسلام(س) کے صاحبزادہ عتیق الرحمان، سید یوسف شاہ صابری،تحریک انقلاب صوبہ ہزارہ کے مصدق شاہ، ابرار تنولی، محمد عارف،خاکسار تحریک کے چوہدری فاروق، پاکستان عوامی پارٹی کے سردار ایوب، عبدالحئی گوہر، لالہ سردار یعقوب،ملک محمد سجاد، حاجی کالا خان، سردار مشتاق، معین قریشی، کامران احمد ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
Provincial Budget 2010 - 2011, the government's hand gone Hazara, Ali Asghar

0 comments: