June 10 protest rally in Liaqat Bag was not allowed a million people protest rally and picketing keppers will Murree Road , Hazara Province Movement Leaders
دس جون کو لیاقت باغ میں جلسہ کی اجازت نہ دی گئی تو لاکھوں عوام مری روڈ پر احتجاجی ریلی اور دھرنا دینگے ، قائدین تحریک صوبہ ہزارہ
سانحہ ایبٹ آباد کی تحقیقاتی کمیشن رپورٹ جانبداری پر مبنی ہے ، چودہ جون کو ایبٹ آباد ہائی کورٹ اور سولہ جون کو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینگے، راولپنڈی میں پریس کانفرنس
راولپنڈی :۔۔۔۔قائدین تحریک صوبہ ہزارہ نے ہزارہ کے عوام کے الگ تشخص اور شناخت کے لیے صوبہ ہزارہ کے قیام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ الگ صوبے کے قیام کے لیے پرامن تحریک ہزارہ کے عوام کا حق ہے دس جون کو اگر لیاقت باغ میں جلسہ عام کی اجازت نہ دی گئی تو ہزارہ کے لاکھوں عوام مری روڈ پر احتجاجی ریلی اور دھرنا دینگے ۔ ایبٹ آباد میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے سانحہ سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ جانبداری پر مبنی ہے ذمہ داران پر مقدمہ درج کروانے کے لیے متاثرین چودہ جون کو ایبٹ آباد ہائی کورٹ اور سولہ جون کو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینگے ان خیالات کا اظہار سابق وزیر خارجہ گوہر ایوب ، رکن قومی اسمبلی شاہجہاں یوسف ، سابق صوبائی وزیر سردار ادریس ، قاری محبوب الرحمن اور میاں جہانزیب اور حافظ سجاد قمر نے منگل کی شام راولپنڈی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا گوہر ایوب خان نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت ہزارہ کے عوام کے ووٹ کی وجہ سے سرحد پاکستان کا حصہ بنا ورنہ اے این پی اور ولی خان کی پارٹی صوبہ سرحد کو بھارت کا حصہ بنا دیتے ابھی اگرچہ آئین میں ترمیم کرکے اس کا نام خیبر پختونخواہ رکھا گیا لیکن ہزارہ چترال سمیت کسی جگہ کے عوام سے نہیں پوچھا گیا اور ایک خاندان کی خواہش پر صوبے کا نام بدل دیا گیا اور آصف زرداری نے اے این پی کو نوازنے کے لئے فوری منظوری دے دی ہمیں توقع تھی کہ نواز شریف پختونخواہ کا نام قبول نہیں کرینگے لیکن انہوں نے ہزارہ کے عوام کے جذبات کا سودا کیا صوبے کے نام کی تبدیلی کا فائدہ اسفند یار ولی اور نواز شریف کو ہوا ہے ہمیں پختونخواہ پر اعتراض تھا انہوں نے ساتھ خیبر لگا کر باقی حصوں کو بالکل الگ کردیا جس سے ہزارہ کے عوام اپنی شناخت بچانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور نہ صرف ہزارہ اور سرحد بلکہ ملک بھر میں پرامن تحریک کا آغاز کردیا 1748ء سے 1849ء تک ہزارہ ایک امیر اور طاقتور صوبہ تھا انہوں نے کہا کہ صوابی چار سدہ پشاور سے پولیس طلب کرکے ایبٹ آباد میں پرامن مظاہرے پر آنسو گیس فائر کی گئی اور گولیاں چلائی گئیں 1500 گولیاں براہ راست عوام پر چلا کر 13 افراد کو شہید 250سے زائد کو زخمی کردیا گیا 116شدید زخمی کوئی مقدمہ درج نہ ہونے پر شہداء کے ورثاء کے ہمراہ سولہ جون کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرینگے قبل ازیں ایبٹ آباد ہائی کورٹ کے سامنے چودہ جون کو دھرنا دیا جائے گا تاکہ نہتے عوام پر فائرنگ کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج کیاجائے تحقیقاتی کمیشن میں شامل ایڈہاک جج خود اے این پی کا ممبر تھا انہوں نے کہا کہ ان سب حالات میں دس جون کو چار بجے لیاقت باغ میں ہزارہ تحریک کا جلسہ یقینی ہے جو ہر طرح سے پرامن ہوگا ہم نے چھبیس مئی کو ڈی سی او راولپنڈی کو لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت کے لیے درخواست دی پھرہزارہ کے وکلاء کے وفد نے ڈی سی او کوجلسے کے لیے تین مختلف مقامات سے آگاہ کیا لیکن کوئی جواب نہ دیا گیا اگر لیاقت باغ میں جلسہ کی اجازت نہ دی گئی تو فیض آباد تک مری روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی جائے گی جس کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑا جاسکتا ہے ہزارے میں یوسف زئی ، خان خیل ، جدون سمیت تمام پشتون قبائل بھی ہمارے ساتھ متحد ہیں صوبہ ہزارہ کسی طرح بھی لسانی مسئلہ نہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی یا صوبائی حکومت کی طرف سے مذاکرات کی دعوت اس صورت میں قبول کی جائے گی کہ وفاقی یا صوبائی حکومت ہمیں ہزارہ کے قیام کی یقین دہانی کرادے اس سے ہٹ کرکسی سے مذاکرات کا کوئی جواز نہیں
دس جون کو لیاقت باغ میں جلسہ کی اجازت نہ دی گئی تو لاکھوں عوام مری روڈ پر احتجاجی ریلی اور دھرنا دینگے ، قائدین تحریک صوبہ ہزارہ
سانحہ ایبٹ آباد کی تحقیقاتی کمیشن رپورٹ جانبداری پر مبنی ہے ، چودہ جون کو ایبٹ آباد ہائی کورٹ اور سولہ جون کو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینگے، راولپنڈی میں پریس کانفرنس
راولپنڈی :۔۔۔۔قائدین تحریک صوبہ ہزارہ نے ہزارہ کے عوام کے الگ تشخص اور شناخت کے لیے صوبہ ہزارہ کے قیام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ الگ صوبے کے قیام کے لیے پرامن تحریک ہزارہ کے عوام کا حق ہے دس جون کو اگر لیاقت باغ میں جلسہ عام کی اجازت نہ دی گئی تو ہزارہ کے لاکھوں عوام مری روڈ پر احتجاجی ریلی اور دھرنا دینگے ۔ ایبٹ آباد میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے سانحہ سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ جانبداری پر مبنی ہے ذمہ داران پر مقدمہ درج کروانے کے لیے متاثرین چودہ جون کو ایبٹ آباد ہائی کورٹ اور سولہ جون کو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینگے ان خیالات کا اظہار سابق وزیر خارجہ گوہر ایوب ، رکن قومی اسمبلی شاہجہاں یوسف ، سابق صوبائی وزیر سردار ادریس ، قاری محبوب الرحمن اور میاں جہانزیب اور حافظ سجاد قمر نے منگل کی شام راولپنڈی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا گوہر ایوب خان نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت ہزارہ کے عوام کے ووٹ کی وجہ سے سرحد پاکستان کا حصہ بنا ورنہ اے این پی اور ولی خان کی پارٹی صوبہ سرحد کو بھارت کا حصہ بنا دیتے ابھی اگرچہ آئین میں ترمیم کرکے اس کا نام خیبر پختونخواہ رکھا گیا لیکن ہزارہ چترال سمیت کسی جگہ کے عوام سے نہیں پوچھا گیا اور ایک خاندان کی خواہش پر صوبے کا نام بدل دیا گیا اور آصف زرداری نے اے این پی کو نوازنے کے لئے فوری منظوری دے دی ہمیں توقع تھی کہ نواز شریف پختونخواہ کا نام قبول نہیں کرینگے لیکن انہوں نے ہزارہ کے عوام کے جذبات کا سودا کیا صوبے کے نام کی تبدیلی کا فائدہ اسفند یار ولی اور نواز شریف کو ہوا ہے ہمیں پختونخواہ پر اعتراض تھا انہوں نے ساتھ خیبر لگا کر باقی حصوں کو بالکل الگ کردیا جس سے ہزارہ کے عوام اپنی شناخت بچانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور نہ صرف ہزارہ اور سرحد بلکہ ملک بھر میں پرامن تحریک کا آغاز کردیا 1748ء سے 1849ء تک ہزارہ ایک امیر اور طاقتور صوبہ تھا انہوں نے کہا کہ صوابی چار سدہ پشاور سے پولیس طلب کرکے ایبٹ آباد میں پرامن مظاہرے پر آنسو گیس فائر کی گئی اور گولیاں چلائی گئیں 1500 گولیاں براہ راست عوام پر چلا کر 13 افراد کو شہید 250سے زائد کو زخمی کردیا گیا 116شدید زخمی کوئی مقدمہ درج نہ ہونے پر شہداء کے ورثاء کے ہمراہ سولہ جون کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرینگے قبل ازیں ایبٹ آباد ہائی کورٹ کے سامنے چودہ جون کو دھرنا دیا جائے گا تاکہ نہتے عوام پر فائرنگ کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج کیاجائے تحقیقاتی کمیشن میں شامل ایڈہاک جج خود اے این پی کا ممبر تھا انہوں نے کہا کہ ان سب حالات میں دس جون کو چار بجے لیاقت باغ میں ہزارہ تحریک کا جلسہ یقینی ہے جو ہر طرح سے پرامن ہوگا ہم نے چھبیس مئی کو ڈی سی او راولپنڈی کو لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت کے لیے درخواست دی پھرہزارہ کے وکلاء کے وفد نے ڈی سی او کوجلسے کے لیے تین مختلف مقامات سے آگاہ کیا لیکن کوئی جواب نہ دیا گیا اگر لیاقت باغ میں جلسہ کی اجازت نہ دی گئی تو فیض آباد تک مری روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی جائے گی جس کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑا جاسکتا ہے ہزارے میں یوسف زئی ، خان خیل ، جدون سمیت تمام پشتون قبائل بھی ہمارے ساتھ متحد ہیں صوبہ ہزارہ کسی طرح بھی لسانی مسئلہ نہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی یا صوبائی حکومت کی طرف سے مذاکرات کی دعوت اس صورت میں قبول کی جائے گی کہ وفاقی یا صوبائی حکومت ہمیں ہزارہ کے قیام کی یقین دہانی کرادے اس سے ہٹ کرکسی سے مذاکرات کا کوئی جواز نہیں
0 comments:
Post a Comment