ہزارہ ڈویژن میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر پولیس کے تشدد اورہلاکتوں کے خلاف سینٹ میں شدید احتجاج
:اسلام آباد(تازہ ترین۔12اپریل ۔2010ء)ہزارہ ڈویژن میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر پولیس کے تشدد اورہلاکتوں کے خلاف پیر کے روز سینٹ میں شدید احتجاج کیا گیا۔ پیر کے روز سینٹ کا اجلاس شروع ہوا تو تلاوت کلام پاک کے بعد کئی سینٹر ایک ساتھ کھڑے ہوگئے وہ نکتہ اعتراض پر ہزارہ ڈویژن میں ہونے والی ہلاکتوں پر احتجاج کرنا چاہتے تھے۔ تلاوت کلام پاک کے فوراُ بعد سینٹر طلٰحہ محمود ، سینٹر جمال لغاری، سینٹر ظفر علی شاہ، اور دیگر نے احتجاج شروع کر دیا کہ صوبے کا ایک حصہ جل رہا ہے اور حکومت کو آئینی ترامیم کی پڑی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن اور پاکستان آئینی ترامیم سے زیادہ اہم ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینٹر ظفر علی شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ وہ اس مسئلے پر آئین کے آرٹیکل 67 کے تحت تحریک التواء لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا آدھے سے زیادہ صوبہ جل گیا ہے۔ تھانے جل گئے ہیں چین کے ساتھ رابطہ ختم ہوگیا ہے۔ سینٹر طلحہٰ محمود نے کہا اس وقت سب سے اہم مسئلہ ملک کو متحد رکھنا ہے۔ پختون بھائی اس موقع پر سنجیدگی کا روئیہ اختیار کریں۔ اور اس مسئلے پر کمیٹی بنائی جائے۔قائد حزب اختلاف وسیم سجاد نے مطالبہ کیا کہ مسلم لیگ ن اور اے این پی اس معاملے پر دوبارہ غور کریں ۔سینٹرز کے شدید احتجاج پر چئیرمین نے سینٹ میں اس مسئلے پر بحث شروع کر ادی۔
0 comments:
Post a Comment