Kohistan - Protest against killing of students and burning mosque in Rawalpindi
کمیلہ کوہستان ( شمس الرحمن شمس سے ) کوہستان ، راولپنڈی واقعے کے خلاف دوسرے روز بھی ضلع کوہستان کی عوام ، علماء ، طلباء اور سیاسی و مذہبی قائدین نے شاہ راہ قراقرم کو بلاک کرکے احتجاج کیا ہے ۔جلسے میں ہزاروں لوگوں کی کی شرکت ۔ایک فرقے کے خلاف شدید نعرے بازی ، کوہستان کے طلباء بھی مدرسہ تعلیم القرآن میں زیر تعلیم تھے ، ورثاء کے رابطے نہیں ہوپارہے والدین پریشان ، واقعے کے ملزمان کو قرارواقعی سزاد ی جائے ، علماء ، مذہبی و سیاسی قائدین کے جلسے میں تقاریر۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی مدرسہ و مسجد پر حملے اور طلباء کی شہادتوں کے رد عمل میں مسلسل دوسرے روز بھی مرکزی شہر کمیلہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا کیا، ایک ہی مسلک سے (دیوبندی ) سے تعلق رکھنے والے ضلع کوہستان کے عوام ، علماء اور مذہبی و سیاسی رہنما حکومت اور واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف شدید اشتعال میں ہیں ۔اتوار کے روز کیا جانے والا احتجاجی مظاہرہ انتہائی جذباتی تھا، حکومت کی ناکام سکیورٹی صورتحال اور ایک مسلک کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگتے رہے ۔ جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔نماز ظہر کے بعد مشتعل عوام نے شاہ راہ قراقرم کو دونوں جانب سے بلاک کرکے دھرنا دیااور وہی دھرنا ایک عظیم الشان جسلے کی شکل اختیار کرگیا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فخرالسلام ، مولانا نورنبی ، مولانا عبدالغفور شتیالوی ، مولانا سخی داد ،مولانا ولی اللہ ، مولانا ولی خان ،مفتی محمودالحسن ، مولوی محمد سعید، ملک عبادشاہ ، مولانا عطا ء الرحمن ، مولانا عبدالرحمن و دیگر نے کہا کہ حکومت پورے ملک میں اہل تشیع کے ماتمی جلوسوں پر پابندی لگائے ۔سانحہ تعلیم القرآن میں ملوث ملزمان کی تحقیق کیلئے علحٰیدہ کمیشن قائم کرکے انہیں کیفر کرار تک پہنچا یاجائے ، شہداء کے لاشوں کو تدفین کیلئے فوری ان کے ورثاء تک پہنچایا جائے ، مقررین نے قرار داد کی شکل میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ مدرسہ تعلیم القرآن اور دیگر مارکیٹوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور فی الفور انہیں معاوضہ دیا جائے ۔مقررین نے کہا کہ سانحہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری تک راولپنڈی ٹو گلگت آنے جانے والی بسوں کو کنوائی کو روکے رکھا جائے ۔مساجد ، مدارس ، خانقاہوں ، تبلیغی مراکز اور دیگر مقدس مقامات کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے ۔ضلع کوہستان کے سرکاری محکموں میں کسی بھی اہل تشیع کو متعین نہ کیا جائے ۔ اس دوران نوجوان مقررین نے میڈیا پر بہترین کوریج نہ ملنے پر صحافیوں کو بھی آڑے ہاتھو لیا اور بعد میں معزرت بھی کرلی ۔ احتجاجی مظاہرہ نماز ظہر سے نماز عصر تک جاری رہا ، اس دوران مکمل شٹر اور پہیہ جام ہڑتال بھی کی گئی ۔ کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی جبکہ شاہ راہ قراقرم کے دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں ۔
0 comments:
Post a Comment