PM Show full Support for New Provinces including Hazara and Saraiki Provinces
وزیراعظم نے نئے صوبوں کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا
اسلام آباد۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سرائیکی اور ہزارہ صوبے کے حق میں ہوں، سرائیکی صوبہ سرائیکی وزیراعظم کی موجودگی میں نہیں بنے گا تو پھر کب بنے گا، ملک میں جمہوری حکومت ہے، کراچی میں فوجی عدالتیں بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، سرائیکی صوبے کی مخالفت کرنے والوں کو عوام مسترد کر دیں گے۔ وہ منگل کو قومی اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پی پی پی ایک وفاقی جماعت ہے جو نہ صرف چاروں صوبوں بلکہ آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور فاٹا میں بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرے بارے میں یہ کہا گیا کہ میں نے ملک توڑنے کی بات کی میں ملک توڑنے کی بات نہیں کر سکتا ہم پاکستان بنانے والے ہیں میرے بزرگ قائداعظمؒ کے ساتھی تھی اور انہوں نے ملک کی آزادی کے لئے جدوجہد کی اور قربانیاں پیش کیں۔انہوں نے کہاکہ سرائیکی صوبے کی بات نئی نہیں ہزاروں سال پہلے بھی سندھ اور ہند تھے اور سندھ کا دارالحکومت ملتا تھا، اس خطے کی پانچ سو سالہ پرانی تاریخ ثقافت اور روایات موجود ہیں، بھٹو کے دور میں پنجاب کا گورنر اور وزیر اعلیٰ سرائیکی تھا جبکہ بینظیر بھٹو کے دور میں ملک کا صدر اور سپیکر سرائیکی تھا اور آج پی پی پی کی حکومت میں وزیراعظم سرائیکی ہے یہ پی پی پی کی قیادت کا سرائیکی خطے کو اہمیت دینا ہے اگر پیپلز پارٹی صرف بھٹوز کی سیاست کرتی ہے اور نان بھٹو اور نان سندھی کی بات نہیں کرتی تو میں نان بھٹو اور نان سندھ کس طرح سے ملک کا وزیراعظم بن گیا۔
انہوں نے کہاکہ ایک لطیفہ نما بیان دیا گیا کہ میں بیٹے کو وزیر اعلیٰ بنانے کیلئے سرائیکی صوبہ بنانا چاہتا ہوں میں خود وزیراعظم ہوں بیٹے کے لئے وزارت اعلیٰ لے کر کیا کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ سرائیکی صوبے کی جدوجہد تاریخی اور قدرتی ہے اس ایشو کی کوئی مخالفت نہیں کر سکتا اگر کسی کو شک ہے تو سرائیکی علاقے میں جا کر اس کی مخالفت کر کے دیکھ لے وہاں کے عوام اسے مسترد کر دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے گلگت بلتستان اور کے پی کے کو شناخت دی، سرائیکی علاقے اور ہزارہ کو بھی شناخت دیں گے، ہزارہ صوبے اور سرائیکی صوبے کا معاملہ پہلے ہی منشور کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی پی پی نے ملک کو آئین دیا سقوط ڈھاکہ کے بعد یہ ملک آئین کی وجہ سے قائم ہے ورنہ اسے یکجا رکھنا دشوار تھا، ہم نے انیس سو ترہتر کے آئین کو بحال کر دیا، آئین ہی ملک کی سیکورٹی ہے کسی کو آئین کی موجودگی میں ملک کی سیکورٹی بارے فکر مند نہیں ہونا چاہیے، حقوق دینے سے ملک مضبوط ہو گا کمزور نہیں ہو گا اگر بنگال کو حقوق دیئے گئے ہوتے تو ملک دولخت نہ ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ ایوان میں نئے صوبوں کی قرارداد کی جو مخالفت کرے گا وہ شکست کھائے گا، عوام کی آواز اور مطالبے کو کوئی کیسے روک سکتا ہے، عوام کی خواہشات کو دبایا نہیں جا سکتا اگر میرے ہوتے ہوئے سرائیکی صوبہ نہیں بنے گا تو پھر کب بنے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے بلوچ عوام کے تمام مطالبے، بلوچستان اسمبلی کی قراردادوں اور اکبر بگٹی کی سفارشات کی روشنی میں آغاز حقوق بلوچستان تیار کر کے ان کے تمام مطالبات پورے کر دیئے اب صرف بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ ہے وزیر داخلہ کو کہا ہے کہ وہ امن و امان قائم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں فوجی عدالتیں بنانے کی بات سے دکھ ہوا یہ کیسے ہو سکتا ہے ملک میں جمہوریت ہے، جمہوری حکومت کی موجودگی میں ڈکٹیٹر شپ کی بات نہیں ہو سکتی، فوج کو صرف حکومت کی درخواست پر سول انتظامیہ کی مدد کیلئے بلایا جا سکتا ہے، جمہوریت میں آرمی کو پس منظر میں رکھا جاتا ہے ورنہ مارشل لاء اور جمہوریت میں کیا فرق باقی رہ جائے گا۔
0 comments:
Post a Comment