Home » » Mansehra : After disappointing Hazar-e-walls now so called leaders turning to Karachi, Mushtaq Khan/Shahjahan khan

Mansehra : After disappointing Hazar-e-walls now so called leaders turning to Karachi, Mushtaq Khan/Shahjahan khan

Written By Umair Ali Sarwar on Wednesday, March 7, 2012 | Wednesday, March 07, 2012

Tehreek-e-Sooba Hazara (Haqiqi) will struggle alngwith Hazarwalls for Hazara Province, press conference by TSH (Haqiqi) leaders in Karachi

ہزارہ کے عوام کے ارمانوں کا خون کرنیوالے اب کراچی کا رخ کر رہے ہیں ، مشتاق حسین شاہجہان خان
تحریک صوبہ ہزارہ حقیقی ، تحریک صوبہ ہزارہ کے نام پر ذاتی مفادات حاصل کرنیوالوں کو مسترد کرکے صوبہ ہزارہ کیلئے عوام کے ساتھ مل کر جدو جہد کریگی ، تحریک صوبہ ہزارہ حقیقی کے رہنماؤں کی مانسہرہ میں پریس کانفرنس
مانسہرہ ( مائی ہزارہ ڈاٹ ٹی کے ) تحریک صوبہ ہزارہ حقیقی کے نمائندوں نے دو سال تک تحریک صوبہ ہزارہ کے نام پر ذاتی مفاد حاصل کرنیوالوں کو مسترد کرکے صوبہ ہزارہ کے قیام کے لئے ہزارہ کے عوام کے ساتھ مل کر جدو جہد کا اعلان کر دیا گزشتہ روز تحریک صوبہ ہزارہ حقیقی کے رہنماؤں کنوینئر مشتاق حسین ایڈووکیٹ ، صدر مانسہرہ بار کلب شاہجہان خان سواتی ، طاہر سواتی اور دیگر نے کہا کہ ہم نے صوبہ ہزارہ کے قیام کے لئے اکیس سال قبل تحریک کا آغاز کیا تھا جس کا باقاعدہ منشور موجود ہے مگر دو سال قبل صوبہ کے نام کی تبدیلی کے خلاف شروع ہونیوالی تحریک میں مزید لوگ بھی آگئے اور ہم نے ان کی قیادت میں صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کی اور بھاشا سے لیکر کراچی تک ہزارہ وال قوم نے ہر ریلی اور جلسہ میں بھرپور شرکت کی مگر جب صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے جاری تحریکوں کے رہنماؤں نے عوامی مفاد کے بجائے ذاتی مفاد کیلئے کام شروع کیا تو عوام نے بھی انہیں مسترد کر دیا ہے اور مذکورہ لیڈر اب ہزارہ سے مسترد ہونے کے بعد کراچی کا رخ کر رہے ہیں کیونکہا نہوں نے ہزارہ کے عوام کے ارمانوں کا خون کیا ہے اور عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور یہ عوام کے مسترد شدہ رہنماپردیس جا کر عوام کو جھوٹے وعدے اور سبز باغ دکھا رہے ہیں ہم تمام حقائق ہزارے وال قوم کے سامنے لائیں گے انہوں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کے قیام میں تحریک کے نام پر ذاتی مفاد حاصل کرنے والوں کی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے صوبہ کا قیام تھوڑا پیچھے چلا گیا ہے

0 comments: