ایبٹ آباد، سابق وفاقی وزیرامان اللہ خان جدون،سابق ڈپٹی سپیکر سردار یعقوب پریس کانفرنس کے دوران
ساتھیوں سمیت ق لیگ سے مستعفی ہونے کا اعلان کررہے ہیںایبٹ آباد،صوبہ ہزارہ پر پارٹی کی خاموشی ،ق لیگ کے تمام عہدیدار مستعفی
All PML (Q) officials resigned over party silence about Hazara Province
ایبٹ آباد،سابق وفاقی وزیر پیڑولیم امان اللہ خان جدون کی رہائش پربدھ کے روزپریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ق کے تمام عہدیدار سینکڑوں کارکنوں کے ہمراہ مسلم لیگ ق سے مستعفی ہوگئے ہیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امان اللہ خان جدون نے کہاکہ پارٹی کے قائدین چوہدی شجاعت اور پرویز الہیٰ نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا مگر قومی اسمبلی میں پارٹی کے 54ارکان نے غداری کی اور صوبہ ہزاہ کے معاملے پر خاموش رہے جس پر آج ہم احتجاجاً پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہیں انکا کہنا تھا کہ ہم پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے حکومت میں شامل ہونے کے شدید مخالف تھے تاہم ہمیں صوبہ ہزارہ کے تحریری معاہدے کی یقین دھانی کرائی گئی جس پر ہم خاموش رہے مگر پارٹی ارکان نے وعدے ایفاء نہیں کیا اگر وہ اسمبلی میں آواز بلند کرتے تو صوبہ ہزارہ کی قراردار مزید مؤثر بنائی جاسکتی تھی انہو ں نے کہا کہ اے این پی کے دباؤ پر سیاسی جماعتیں صوبہ ہزارہ سے انحراف کی مرتکب ہورہی ہیں امان اللہ خان جدون نے میاں نواز شریف کو حدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انکی باتو ں سے صاف ظاہر ہورہاہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کی اہلیت نہیں رکھتے سابق ڈپٹی سپیکر اور مسلم لیگ ق کے رہنماء سردار یعقوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلم لیگ ق ایبٹ آباد کی حد تک مستعفی ہوئے ہیں دیگر اضلاع کے لوگ خود اپنا فیصلہ کریں گے اس موقع پر حویلیاں سے سابق ایم پی اے نثار صفدر،بکوٹ کے پیراظہربکوٹی سمیت دیگر کئی اہم شخصیات اور درجنوں اہم کارکن بھی موجود تھے بابا حیدرزمان سے رابطے بحال ہونے کے سوال کے جواب میں امان اللہ خان جدون نے کہا کہ ہماری منزل ایک مگر سوچ اور طریقہ الگ ہے اس پریس کانفرنس میں ق لیگ کے صوبائی جنرل سیکرٹری مشتاق احمد غنی اور مسلم لیگ ق کے ضلعی صدر حاجی قلندرخان لودھی شامل نہیں تھے جو عام طورپر امان اللہ خان جدون کے جنبے کے اہم ممبران سمجھے جاتے ہیں انکی عدم شرکت سے بھی کئی سوال جنم لے رہے ہیں آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں صحافیوں کے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں امان اللہ خان جدون نے کہا کہ تحریک انصاف،جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم ابھی کسی بھی جماعت میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا جو بھی سیاسی جماعت صوبہ ہزارہ کی یقین دھانی کرائے گی اس کا ساتھ دیں گے ۔تحریک انصاف سے ٹکٹوں کے معاملے پر مزاکرات ،باباسے ہاتھ ملانے کے سوالات گول کرگئ
0 comments:
Post a Comment