Home » » Hazara Province Movement will continue : Sardar Haider Zaman

Hazara Province Movement will continue : Sardar Haider Zaman

Written By Umair Ali Sarwar on Wednesday, April 14, 2010 | Wednesday, April 14, 2010

مقاصد کے حصول تک جدوجہد جاری رہیگی ،گولی ، شیل اور لاٹھی تحریک کے آگے بند نہیں باندھ سکتے ،حیدر زمان خان ،تین دن کے اندر ضلعی انتظامیہ ،ڈی آئی جی ، ڈی پی او اور ایس ایچ اوز کو معطل اورتمام گرفتار افراد کو رہا نہ کیا گیا تو حالات کی تمام تر ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومت ہوگی ،خیبر پختونخوا نامنظور اور تحریک صوبہ ہزارہ کے قائد کا پریس کانفرنس سے خطاب
:ایبٹ آباد(تازہ ترین۔13اپریل ۔2010ء) خیبر پختونخوا نامنظور اور تحریک صوبہ ہزارہ کے قائد سردار حیدر زمان خان نے کہا ہے کہ مقاصد کے حصول تک ان کی جدوجہد جاری رہیگی اور کوئی گولی ، شیل اور لاٹھی ان کی اس تحریک کے آگے بند نہیں باندھ سکتے انہوں نے متنبہ کیا کہ تین دن کے اندر ہزارہ کی ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ ڈی آئی جی ، ڈی پی او اور ایبٹ آباد کے چار تھانوں کے ایس ایچ اوز کو معطل اور ان کے خلاف مقدمہ قائم نہ کیا گیا اور تمام گرفتار افراد کو فوری رہا نہ کیا گیا تو تمام تر حالات کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومت پر ہوگی جبکہ انہوں نے پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن کی کال واپس لیتے ہوئے صرف اور صرف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا، وہ منگل کی شام پریس کلب ایبٹ آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے جبکہ اس موقع پر تحریک کے دیگر مرکزی قائدین مشتاق احمد غنی، ڈاکٹر اظہر جدون ، نصیر خان جدون، وسیم خان جدون، سردار قیصر لطیف اور سردار ادریس سمیت کارکنان کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی ، قائد تحریک صوبہ ہزارہ سردار حیدر زمان خان نے بتایا کہ صوبہ سرحد کے سیکرٹری ہوم نے ان سے ایبٹ آباد کے کشیدہ حالات کے حوالے سے رابطہ کیا ہے جس پر انہوں نے ان پر واضح کیا ہے کہ ان تمام واقعات کے ذمہ دار آئی جی سرحد ، ڈی آئی جی ہزارہ، ڈی پی او ایبٹ آباد اور ایبٹ آباد کے چار تھانوں کے پولیس افسران سمیت ڈی سی او ایبٹ آباد کے خلاف فوری ایکشن لیتے ہوئے انہیں فوری معطل نہ کیا گیا اور ان پر مقدمات قائم نہ کئے گئے اور گرفتار کارکنان کی رہائی میں روڑے اٹکائے گئے تو حالات یک تمام ترذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور ان کے ذمہ داران پر عائد ہوگی جبکہ انہوں نے واضح کیا کہ وہ صوبہ سرحد کے علاوہ پختونخوا ہزارہ یا ہزارہ پختونخوا کے کسی نئے نام کو نہیں مانتے اور نہ ہی خیبر پختونخوا مانتے ہیں اس لئے اگر حکومت امن چاہتی ہے اور اس معاملے میں سنجیدہ ہے تو صوبہ سرحد کے موجود نام کو بحال رکھا جائے وگرنہ ان کی منزل اور مقصد صرف اورص رف صوبہ ہزارہ ہوگا اور وہ اس مطالبے سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے ، اس لئے لسانیت پر مبنی پختونخوا کے نام کو فوری واپس لیا جائے اور نئے نام کیلئے صوبے میں ریفرنڈم کروایا جائے کیونکہ وہ کسی کو یہ حق نہیں دے سکتے وہ جمہوریت کا گلہ گھونٹتے ہوئے ہزارہ ڈویژن سمیت صوبے کے اکثریتی عوام پر اپنی مرضی مسلط کریں اور اس مسئلے میں کسی نے ان سے رائے نہیں پوچھی جبکہ انہوں نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل تین روزہ سوگ کے بعد طے کیا جائیگا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال ختم کر کے پرامن طریقے سے سوگ منائیں اور بازار اور سڑکیں کھول دیں تاکہ عوام کو مزید تکالیف کا سامنا نہ کرنا پڑے، قبل ازیں فوارہ چوک ایبٹ آباد میں مظاہرین اور ایبٹ آباد کالج گراؤنڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ایبٹ آباد میں رونماء ہونیوالے تمام تر واقعات کی ذمہ دار صوبائی حکومت اور ہزارہ اور ایبٹ آباد کی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے اور صوبائی حکومت کے حکم کے بغیر کوئی پتہ تک نہیں ہل سکتا، لیکن ایبٹ آباد کے نہتے عوام پر براہ راست گولیاں چلانا کہاں کا انصاف اور قانون ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ خواتین اور بچوں تک کو نہیں بخشا گیا اورحکمران سن لیں کہ تحریک چل پڑی ہے اس کو کسی دباؤ وغیرہ سے ختم نہیں کیا جاسکتا ہم پختونخوا کو نہیں مانتے ہم صرف اور صرف صوبہ ہزارہ مانتے ہیں انہوں نے کہا کہ بارہ روز تک ایبٹ آباد میں کسی قسم کے تشدد اور گھیراؤ جلاؤ کا ایک بھی واقعہ رونماء ہوا نہ ہی کوئی ایک پتہ ہلا لیکن صوبائی حکومت کی ہٹ دھرمی اور ہزارہ دشمی نے اٹک پار سے اپنی من پسند پولیس ایبٹ آباد بھیج کر یہاں کے عوام کو خون میں نہلا دیا اس کا نہیں ہر حال میں حساب دینا ہوگا اور ہزارہ کے عوام انہیں کسی صورت معاف نہیں کرینگے ۔

0 comments: