Home » » Abbottabad condition still critical, deaths now to 9

Abbottabad condition still critical, deaths now to 9

Written By Umair Ali Sarwar on Wednesday, April 14, 2010 | Wednesday, April 14, 2010

ایبٹ آباد، صوبہ سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے کیخلاف احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا، ڈی آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کرنیوالے مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ، پانچ شدید زخمی، چھبیس گرفتار، شرپسندوں نے دکانوں کے شٹر توڑ کر اسلحہ لوٹ لیا، شاہراہ ریشم آمدورفت کیلئے مکمل طور پر بند رہی، قائد تحریک کی کارکنوں کو صفوں میں اتحاد ویکجہتی پیدا کرنے اور شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت:ایبٹ آباد
(تازہ ترین ۔13 اپریل ۔2010ء) خیبر پختونخواہ نامنظور اور تحریک صوبہ ہزارہ کی اپیل پر منگل کے روز پورا ہزارہ ڈویژن اورخصوصا ایبٹ آباد شہر مکمل سوگ میں ڈوبا رہا جبکہ مظاہروں کی کال نہ ہونے کے باوجود بھی ایبٹ آباد شہر میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اورچند شر پسند عناصر کے ایک گروہ نے شاہراہ ریشم پر واقعہ اسلحہ کی دو دکانوں پر ہلہ بول کر دکانوں کے شٹر توڑ دیئے اور وہاں موجود تمام اسلحہ لوٹ کر فرار ہوگئے جبکہ فرار ہوتے ہوئے انہوں نے ہوائی فائرنگ بھی کی جس سے ایک نوجوان زخمی بھی ہوا ، اسی طرح ڈی آئی جی ہزارہ کے گھر کے گھیراؤ کیلئے جانیوالے مشتعل مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ اور شدید ترین شیلنگ سے پانچ مظاہرین شدید زخمی ہوگئے جبکہ منڈیاں میں لگے سائن بورڈ اکھاڑنے کی کوشش میں تین مظاہرین جھلس کر شدید زخمی ہوگئے پولیس نے ڈی آئی جی کے گھر پر حملے کی کوشش کرنے کے الزام میں چھبیس افراد کو گرفتار کیا اور مظاہرین کے شدید احتجاج پر پولیس نے بعد ازاں بیس افراد کو رہا کردیا البتہ پولیس اورایف سی کے دستے غیر متوقع طور پر سڑکوں سے غائب رہے اور سوموار کے روز شہید ہونیوالے افراد کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی، جس میں تحریک ہزارہ کے قائدین نے شرکت کی اور تحریک صوبہ ہزارہ کے قائد سردار حیدر زمان خان نے ایبٹ آباد کالج میں خود نماز جنازہ پڑھائی جبکہ شاہراہ ریشم کو درجنوں مقامات پر بڑے بڑے درخت کاٹ کر ٹائر جلا کر اوردیگر مختلف طریقوں سے بند کیا گیا اور یوں شاہراہ ریشم دن بھر بند رہی اور ایبٹ آباد شہر میں مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن رہا اور مظاہرین اور عوام کی اکثریت پیدل چل کر شہر کو پہنچی ، تفصیلات کے مطابق تحریک صوبہ ہزارہ کی اپیل پر منگل کے روز ہزارہ بھر میں مکمل یوم سیاہ منایا گیا جس بناء پر ہزارہ کے تمام شہروں اور خصوصا ایبٹ آباد میں مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی ،شاہراہ ریشم کے مختلف چوکوں اور چوراہوں پر دن بھر مظاہرین کا مکمل قبضہ رہا اور اندرون شہر ہونیوالے افراد کے سوگ میں مکمل ڈوبا نظر آیا اور ایبٹ آباد میں تاریخ میں پہلی دفعہ تمام سرکاری اور نیم سرکاری دفاتر بھی مکمل طور پر بند رہے اور شہر کو آنیوالے تمام راستوں کی بندش کے باعث عدالتیں اوربینکس بند رہے اور منگل کو صبح سویرے ہی مظاہرین نے شاہراہ ریشم سمیت شہر کو آنیوالی تمام سڑکیں ہر طرح کی ٹریفک معطل کردی جبکہ گزشتہ رات نصف شب کے بعد ہیوی مشینری کے ذریعے انتظامیہ نے سڑکیں واگزار کرائیں لیکن منگل کی صبح پھر وہی منظر دیکھنے میں آیا اور مظاہرین مختلف جلوسوں اور ٹولیوں کی شکل میں سربن چوک اور فوارہ چوک پہنچ کر ان پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے اور دن بھر وہ وزیراعلی سرحد حیدر ہوتی ، میاں نواز شریف اور سردار مہتاب کے خلاف نعرے بازی کی اور قاتل قاتل ڈی آئی جی قاتل کے نعرے بھی وقفے وقفے سے مظاہرین کے لبوں کا حصہ رہے جبکہ مشتعل مظاہرین جو کہ کسی کے کنٹرول میں نہیں تھے نے ڈی جی آئی ہزارہ کے گھر پر ہلہ بولنے اور گھیراؤ کرنے کی کوشش کی اور پولیس کی جانب سے جوابی براہ راست فائرنگ اور شدید شیلنگ سے پانچ مظاہرین شدید زخمی ہوگئے جن میں سے تین افراد ی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے ، شدید زخمی افراد میں نادر ولد موسی خان ساکنہ دھیری وسیم ولد اسلم لوئر ملک پودہ اور قاسم ولد رفیق سکنہ حویلیاں کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ دیگر دو شدید زخمیوں میں لیاقت اور حامد نواز شامل ہیں اسی طرح منڈیا میں ایک سائن بورڈ اکھاڑنے کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوئے جن میں تین شدید زخمی ہیں ، ان زخمیوں میں فاروق ، عامر، رفاقت ، عادل اور غلام مصطفے شامل ہیں ان دونوں واقعات میں زخمی ہونیوالے افراد ڈی ایچ کیو ہسپتال ایبٹ آباد اور ایوب میڈیکل کمپلیکس منڈیا میں زیر علاج ہیں جبکہ ایبٹ آباد میں ڈی آئی جی ہزارہ کے گھر کا گھیراؤ کرنے والے مظاہرین میں سے چھبیس افراد کو پولیس نے گرفتار کیا جس پر تحریک صوبہ ہزارہ کے قائدین اور کارکنان نے مہرین چوک اور عیدگاہ ایبٹ آباد میں شدید مظاہرہ کیا اور گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جس پر پولیس نے چھبیس میں سے بیس افراد کو فوری رہا کردیا البتہ چھ افراد ابھی بھی پولیس کی حراست میں ہیں اسی طرح دن کو منڈیا وغیرہ سے ایک بڑا جلوس شہر کو آیا جس نے زبردست نعرے بازی کی جبکہ تحریک صوبہ ہزارہ کے رہنماء نے مشتعل مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مظاہرین کے آگے ہاتھ جوڑے اور انہیں پرامن رہنے کی تلقین کی اور ہر طرح کے انتہائی اقدام سے باز رکھنے کی کوشش کی اس کے کچھ دیر بعد ہی چند شر پسند عناصر نے عوام کے منع کرنے کے باوجود سپرنگ فیلڈ مارکیٹ میں پہلے لاہور اور کراچی جانیوالی گاڑیوں کے اڈے کے دفتر کو نشانہ بناتے ہوئے زبردست توڑ پھوڑ کی اور اسکے بعد وہاں موجود اسلحہ کی دکان کو اپنا ٹارگٹ بنا کر اس کے شٹر اکھاڑ پھینکے اور دکان میں موجود سارا اسلحہ لے کر ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے شر پسند عناصر غائب ہوگئے قبل ازیں اسلحہ کی ایک دکان جو کہ فوارہ چوک کے قریب ہے کو بھی شرپسند عناصر نے اپنا نشانہ بنایا جبکہ گزشتہ روز شہید ہونیوالے افراد کو منگل کے روز سپرد خاک کردیا گیا، ایبٹ آباد کالج سے تعلق رکھنے والے طالب علم شہید کا نماز جناز اس کے آبائی گاؤں منگلی میں ادا کیا گیا جس کے بعد مانگل اور قلندر آباد سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مظاہرین نے پولیس گردی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جبک ایبٹ آباد کے ایک مجذوب شخص سائیں فاروق کا نماز جنازہ ایبٹ آباد کالج میں ادا کیا گیا جسمیں ہزاروں افراد نے شرکت کی جن میں تحریک صوبہ ہزارہ کے تمام قائدین شامل ہیں البتہ مسلم لیگ ن اور اے این پی وغیرہ کا کوئی بھی عہدیدار وہاں نظر نہیں آیا سائیں فاروق کوگزشتہ روز ایدھی ایمبولینس میں بیٹھے اٹک پار سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکاروں نے گولیوں کا نشانہ بنایا اسی بناء پر ایدھی ایمبولینس کو بھی مظاہرین نے جلا ڈالا ۔ شہید مجذوب فاروق سائیں کے بھائیوں نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ وہ اپنے بھائی کی شہادت کو رائیگاں نہیں جانے دینگے اور اس کا انتقام لینگے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز اورصبح کے واقعات کے بعد پولیس کو سڑکوں سے ہٹا دیا گیا اور ایف سی اہلکار بھی پولیس لائن تک ہی محدود رہے تاکہ مزید تصادم کے خطرات کو روکا جاسکے جبکہ تحریک صوبہ ہزارہ نے علیحدہ صوبے کی اپنی جدوجہد کو ہر حال میں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عوام کو پرامن رہنے کی تلقین کی اور اپنی صفو ں میں اتحاد ویکجہتی کی ضرورت پر زوردیا شرپسند عناصر پر تحریک کے کارکنوں کوکڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی ۔

0 comments: